Ahmad Khan
اسلام علیکم
یہ واقعہ میرے ماموں جان جو اب کافی عرصہ سے امریکہ میں مقیم ہیں ان کے ساتھ شہر بہاولپور میں میں پیش آیا ان دنوں یہ 1970 کی بات ہے ان دنوں ماموں جان CA کے امتحان کی تیاری کر رہے تھے شہر بہاولپور کا قدیم علاقہ فرید گیٹ ہمیشہ سے پر رونق رہا ہے رات کے وقت ماموں جان کچھ خریدنے فرید گیٹ آئے مطلوبہ سامان لیکر واپس روانہ ہو گئے سردیوں کا دھند بھرا موسم تھارات کے کم وپیش دس بجے سے زیادہ وقت تھا فرید گیٹ سے نکلتے ہی انکو سڑک کنارے ہاتھ سے رکنے کا اشارہ کرتی ایک عورت جو کہ ایک برقع پوش تھی نظر آئی ماموں جی نے موٹر سائیکل (ویسپا) روک دیا عورت نے کہا آپ کا احسان ہو گا مجھے بغداد اسٹیشن تک چھوڑ دیں اس وقت کوئی سائیکل رکشہ اور موٹر رکشہ نہیں مل رہا تھا اور میرا جانا بہت ضروری ہے ماموں جان کا گھر بغداداسٹیشن سے ایک کلو میٹر پہلے (ہمیتیاں میلے والی گلی ) میں تھا لہذا انہوں نےاسے بیٹھنےکوبول دیا وہ عورت ان کے پیچھے بیٹھ گئی پانچ منٹ کے سفر کے بعد میلے والی گلی آ گئی ماموں جان نےاسکو کہامیرا گھر اس گلی میں ہے مگر میں آپکو آپ کے گھرتک چھوڑدیتا ہوں مگرعورت خاموش رہی بغداد اسٹیشن قریب آتا گیا اور سڑک سنسان ہوتی گئی جو لوگ بہاولپور رہتے ہیں یا بہاولپور دیکھا ہوا ہے وہ سمجھ سکتے ہیں کہ ان دنوں بغداد اسٹیشن پر پرانے خالی کواٹر ہوا کرتے تھے اور آبادی نا ہونے کہ برابر تھی بغداد اسٹیشن کے سامنے مین روڈ پر موٹر سائیکل روک کر ماموں جان نے کہا کہ لیجیے آپ کی منزل آگئی وہ عورت بولی وہ سامنے تیسری گلی میں میرا کواٹر ہے وہاں اتار دیں ماموں جان نے ہامی بھر لی دو گلیوں کے سامنے سے گزرتے ہوے ماموں جان کو یوں لگا جیسے موٹر سائیکل پہ وزن بڑھ گیا ہے ماموں جان بولے میری بہن وقت نہیں اکیلے نا رات کو نکلا کریں وہ عورت خاموش رہی تیسری گلی میں ایک کواٹر تھا جو اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا وہ وہ عورت بولی بس یہاں روک دو عورت نیچھے اتر گئی ماموں جان نے موٹر سائکل موڑ کر سلام کر کے موٹر سائیکل آگے بڑھانا چاہی مگر یو لگا جیسے منوں وزن پڑ گیا ہو موٹر سائیکل آگے بڑھنے کا نام نا لے رہی ہو حتیٰ کہ موٹر سائیکل رک گیئ عجیب سی کیفیت میں میں ماموں جان نے کہا کہ یہ موٹر سائیکل کو کیا ہو رہا ہے تو وہ عورت بولی یہاں آکے آج تک کوئی واپس نہیں گیا بڑی قسمت والا ہے تو کہ تیری ماں اس وقت تجھ پہ حفاظت کے لیے آیت الکرسی پڑھ کے پھونک رہی ہے تیرے گلے میں جو تعویذ ہے وہ مجھے مجبور کر رہا ہے ورنہ اب تک میں تیرا خون سارا نکال چکی ہوتی ماموں جان نے کپکپاتے ہونٹوں سے آعوذ باللہ کہا اور موٹر سائیکل کو ریس دی موٹر سائکل فراٹے بھرتی چل پڑی بقول ماموں جان کہ انہیں نہیں پتا کہ کیسے راستہ کٹاکیسے گھر آیا گھر آکے زور زور سے دروازا بجایا کہ سب کی آنکھ کھل گئی گھر جاکے کچھ ہوش حواس بحال ہوۓ گھر والوں کو سارا واقعہ سنایا بات سنتے ہی نانی امی جی نے کہا کہ ہاں کچھ دیر پہلے تمھارا خیال آیا کہ تم ابھی تک گھر نہیں آے تو میں نے آیت الکرسی پڑھ کے تمھارا تصور کر کہ پھونکی تھی اس رات ماموں جان سو نا سکے جب آنکھ لگتی انکو لگتا کوئی انکے پاوں پہ انگلیاں پھیر رہا ہے اس ساری رات پورے گھر میں عجیب سی بدبو پھیلی رہی صبح گھر والوں نے محلہ کی عورتیں بلوا کر آیت الکرسی کرسی اوردرود شریف کا وردکروایا تو گھر سےبدبو ختم ہوئی ۔ کچھ دن بعد ایک دوست کے ہمراہ دوپہر کے وقت ماموں جان بغداد اسٹیشن تیسری گلی میں اس کواٹر کودیکھنے گئے مگر وہاں کواٹر کا نام و نشان تک نا تھا کچرے کا ڈھیر تھا بس ...
may peace be upon you
This incident happened in Bahawalpur city with my uncle John who has been living in USA for a long time. These days it is 1970. Uncle John was preparing for CA exam these days. Uncle John came to Farid Gate at night to buy some things and left with the required items. A woman wearing a burqa was seen doing this. Uncle Ji stopped the motorbike (Vespa). It is very important that Uncle John's house was one kilometer away from Baghdad station (Hamitiyan fair street) so he asked her to sit down. The woman sat behind him. Is in the street but i will leave you at your house but the woman is silent Those who live in Bahawalpur or have seen Bahawalpur can understand that in those days there used to be old empty quarters at Baghdad station and the population was not equal to that. He said, "Take me to your destination." My sister didn't have time to go out alone at night. The woman remained silent. There was a quarter in the third street which was plunged in darkness. I wanted to move forward, but I felt as if I had lost weight, the motorbike was not moving forward, even the motorbike stopped. No one has come here till today. It is very fortunate that your mother recited Ayatollah Al-Kursi to protect you at that time. The amulet that is blowing in your throat is forcing me, otherwise by now I would have spilled all your blood. He did not know how to cross the road. He came home and knocked on the door. Everybody's eyes were opened. He went home and regained some consciousness. The thought came to you that you have not come home yet, so I read the verse of Al-Kursi and imagined that you were blown away. Uncles could not sleep that night. The stench was spreading in the morning. A few days later, at noon with a friend, Uncle John went to see this quarter in the third street of Baghdad station, but there was no sign of the quarter, there was a pile of garbage, just ...
No comments: